کبھی دل کرتا ہے قبرستان میں جا کر اونچی اونچی رونے لگ جاؤں۔اور ہر قبر پر جا کر کہو مجھ سے بات کرو دیکھو میں زندہ ہوں لیکن تمہاری قبروں جیسی خاموشی میرے اندر بھی ہے۔۔ یہ خاموشی یہ آنسو رکھ لو میں زندہ ہوں دیکھو میں زندہ ہوں لیکن میرا دل تم لوگوں کے وجود کی طرح مردہ ہو چکا ہے۔ اور میں بہت تکلیف میں ہوں ایسا محسوس ہوتا ہے۔جیسے کوئی میرے وجود کے ہزاروں ٹکڑے کرکے ان پر تیل چھڑک کر آگ لگا رہا ہے۔ میرے سینے سے دل نکال کر اس پر چاقو سے وار کیا جارہا ہے۔۔وہ بھی زنگ لگے یہاں تک وہ تھک بھی نہیں رہا۔۔ میری زبان کاٹ کر کہتا ہے اپنا دکھ بیان کرو میری رگ رگ سے کوئی خون نچوڑ رہا ہے اور کہتا ہے زندہ رہ کر دکھاؤ،وحشت نے جیسے میرے اوپر بلائیں چھوڑی ہوئی ہیں اگر مجھ کو مسکراہٹ بھی آنے لگے تو حملہ اتنی شدت سے کرتی ہیں کہ بدن کو چھلنی کر جاتی ہیں
No comments:
Post a Comment